و قال تعالی: وَ مَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ


اللہ تعالیٰ نے ساری کائنات اور کائنات کی تمام مخلوقات انسان کے فائدہ کے لئے پیدا کی ہیں، جبکہ انسان کو صرف اور صرف ایک مقصد کے لئے پیدا کیا ہے کہ وہ اس تمام کائنات کی مدد سے اللہ کی معرفت حاصل کرے، اللہ کی عبادت کرے اور اللہ کے احکام کے مطابق اس کی مخلوق تک اس کا اور اس کے رسول ﷺ کا پیغام پہنچاتے ہوئے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دینے میں اپنی زندگی اور صلاحیتیں لگائے۔ اس طرح نہ صرف اپنی دنیا اور آخرت کو بہتر بنائے بلکہ حتی الوسع اپنے آس پاس کے لوگوں کے لئے بھی دینی اور دنیاوی خیر کا باعث بنے۔ کیونکہ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ لوگوں کے لئے بہتر وہی ہے جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچے۔ اس فائدہ سے مراد اولاً دینی ، ایمانی اور اخروی فائدہ ہے جبکہ ثانیاً دنیاوی فائدہ ہے۔

ادارےکا مقصد

اس وقت پاکستان میں دینی اور دنیاوی تعلیم دینے والے کئی ادارے اپنا کام بخوبی سر انجام دے رہے ہیں۔ دینی اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے علمائے کرام دینی شعبوں میں جبکہ دنیاوی اداروں سے تعلیم حاصل کرنے والے ڈاکٹرز، انجینئرز اور سائنسدان حضرات اپنے اپنے شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے ہمارا نظام تعلیم ایسا ہے کہ دونوں طبقوں کے تعلیم یافتہ حضرات کے درمیان دوری اور کمیونیکیشن گیپ بڑھتا جا رہا ہے۔جس کی وجہ سے دنیاوی تعلیم یافتہ طبقے تک دین کا پیغام کما حقہ نہیں پہنچ رہا۔ اس کے علاوہ علوم عصریہ سے متعلق شعبوں کو دینی اصولوں کے مطابق چلانے کے لئے رہنمائی کرنے والے علماء حضرات کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ علماء حضرات کو ان شعبوں سے متعلق دینی احکامات کا علم نہیں ہے، بلکہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ دنیاوی طبقہ کی ذہنی سطح پر آ کر انہی کی زبان میں بات کرنے کا علم نہیں ہے۔ اس لئے ضرورت ہے کہ کوئی ایسا تعلیمی ادارہ ہو جہاں فارغ التحصیل علمائے کرام حضرات کو ان تمام بنیادی علوم اور مہارتوں سے آراستہ کیا جائے جو اس سلسلے میں ان کے معاون و مددگار ہوں اور وہ دینی تعلیم کو دنیاوی طبقوں اور شعبوں میں انہی کی ذہنی سطح پر آکر ان کی زبان میں بات کرتے ہوئے عام کر سکیں اور ہر شعبہ میں دین کی خدمات سر انجام دے سکیں۔

ادارےکا مشن

اسی سلسلے میں “ادارۃ العلوم العصریہ ”  کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے روح رواں اور سرپرست و نگراں جناب شیخ المشائخ حضرت سید شبیر احمد کاکا خیل صاحب دامت برکاتہم ہیں۔ حضرت علوم عصریہ جدیدہ کے ماہر ہیں اور  فلکیات و میراث اور  تصوف میں حضرت کی خدما  ت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ حضرت “تسہیل الحسابات الاسلامیہ ” کے مدیرِ فنی امور کی خدمات بھی سر انجام دے رہے ہیں۔ حضرت کی سرپرستی میں یک سالہ تخصص فی العلوم العصریہ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ جو حضرت سید شبیر احمد کاکا خیل حفظہ اللہ کے علاوہ درج ذیل حضرات کی زیر نگرانی ہوگا:

حضرت شیخ مفتی زہیر احمد صاحب مدظلہ

(استاذ الحدیث و رئیس جامعۃ العلوم الشرعیہ، بیکری چوک ویسٹرج 2 راولپنڈی)

حضرت ڈاکٹر مفتی نعیم بخاری صاحب مدظلہ

(فاضل و متخصص جامعہ دار العلوم کراچی، چئیرمین شعبہ اسلامیات زرعی یونیورسٹی پشاور)

ڈاکٹر محمد عمر ملک صاحب مدظلہ

(ایسوسی ایٹ پروفیسر خیبر میڈیکل کالج پشاور، پی ایچ ڈی، گلاسکو یونیورسٹی)

ڈاکٹر محمد عرفان دلبر صاحب مدظلہ

(اسسٹنٹ پروفیسر معاشیات کام سیٹس یونیورسٹی اسلام آباد)